یادیں۔۔۔ 155
یہ رونقیں یہ لوگ یہ گھر چھوڑ جاؤں گا
اک دن میں روشنی کا نگر چھوڑ جاؤں گا
مرنے سے پیشتر مری آواز مت چرا
میں اپنی جائداد ادھر چھوڑ جاؤں گا
قاتل مرا نشان مٹانے پہ ہے بضد
میں سناں کی نوک پہ سر چھوڑ جاؤں گا
تو نے مجھے چراغ سمجھ کر بجھا دیا
لیکن ترے لیے میں سحر چھوڑ جاؤں گا
آئندہ نسل مجھ کو پڑھے گی غزل غزل
میں حرف حرف اپنا ہنر چھوڑ جاؤں گا
تم اپنے آبلوں کو بچاتے ہو کس لیے؟
میں تو سفر میں رخت سفر چھوڑ جاؤں گا
میں اپنے ڈوبنے کی علامت کے طور پر
دریا میں ایک آدھ بھنور چھوڑ جاؤں گا
لشکر کریں گے میری دلیری پہ تبصرے
مر کر بھی زندگی کی خبر چھوڑ جاؤں گا
محسن میں اس کے زخم خریدوں گا ایک دن
اور اس کے پاس لعل و گہر چھوڑ جاؤں گا
محسن نقوی
گلستان علم و فن
یہ رونقیں یہ لوگ یہ گھر چھوڑ جاؤں گا
اک دن میں روشنی کا نگر چھوڑ جاؤں گا
مرنے سے پیشتر مری آواز مت چرا
میں اپنی جائداد ادھر چھوڑ جاؤں گا
قاتل مرا نشان مٹانے پہ ہے بضد
میں سناں کی نوک پہ سر چھوڑ جاؤں گا
تو نے مجھے چراغ سمجھ کر بجھا دیا
لیکن ترے لیے میں سحر چھوڑ جاؤں گا
آئندہ نسل مجھ کو پڑھے گی غزل غزل
میں حرف حرف اپنا ہنر چھوڑ جاؤں گا
تم اپنے آبلوں کو بچاتے ہو کس لیے؟
میں تو سفر میں رخت سفر چھوڑ جاؤں گا
میں اپنے ڈوبنے کی علامت کے طور پر
دریا میں ایک آدھ بھنور چھوڑ جاؤں گا
لشکر کریں گے میری دلیری پہ تبصرے
مر کر بھی زندگی کی خبر چھوڑ جاؤں گا
محسن میں اس کے زخم خریدوں گا ایک دن
اور اس کے پاس لعل و گہر چھوڑ جاؤں گا
محسن نقوی
گلستان علم و فن