یادیں۔۔۔ 153
بہتی ہوئی آنکھوں کی روانی میں مرے ہیں،
کچھ خواب میرے عین جوانی میں مرے ہیں۔
روتا ہوں میں ان لفظوں کی قبروں پہ کئی بار
جو لفظ میری شعلہ بیانی میں مرے ہیں
کچھ تجھ سے یہ دوری بھی مجھے مار گئی ہے
کچھ جذبے میرے نقل مکانی میں مرے ہیں
اس عشق نے آخر ہمیں برباد کیا ہے
ہم لوگ اسی کھولتے پانی میں مرے ہیں
کچھ حد سے زیادہ تھا ہمیں شوق محبت
اور ہم ہی محبت کی گرانی میں مرے ہیں
قبروں میں نہیں ہم کو کتابوں میں اتارو
ہم لوگ محبت کی کہانی ہیں مرے ہیں
اعجاز توکل
گلستان علم و فن
بہتی ہوئی آنکھوں کی روانی میں مرے ہیں،
کچھ خواب میرے عین جوانی میں مرے ہیں۔
روتا ہوں میں ان لفظوں کی قبروں پہ کئی بار
جو لفظ میری شعلہ بیانی میں مرے ہیں
کچھ تجھ سے یہ دوری بھی مجھے مار گئی ہے
کچھ جذبے میرے نقل مکانی میں مرے ہیں
اس عشق نے آخر ہمیں برباد کیا ہے
ہم لوگ اسی کھولتے پانی میں مرے ہیں
کچھ حد سے زیادہ تھا ہمیں شوق محبت
اور ہم ہی محبت کی گرانی میں مرے ہیں
قبروں میں نہیں ہم کو کتابوں میں اتارو
ہم لوگ محبت کی کہانی ہیں مرے ہیں
اعجاز توکل
گلستان علم و فن