ائز نہیں ہے، کیونکہ قرآن کی بے حرمتی ہوتی ہے، یہ ایک برا عقیدہ ہے جس پر کوئی دلیل ثابت نہیں ہے، اور تعویذ لٹکانے کا بھی یہی حکم ہے، آیتوں کو لکھ کر تعویذ بناکر بچے یا بڑے آدمی یا بیمار کے گردن میں لٹکانا بھی جائز نہیں ہے ً؛
کیونکہ پیغمبر-صلی اللہ علیہ وسلم - نے اس طرح سے منع فرمایا ہے : « من تعلق تميمة فلا أتم الله له» ”جس نے تعویذ لٹکایا اللہ اس کی مراد پوری نہ کرے،
« من تعلق تميمة فقد أشرك » ”جس نے تعویذ لٹکایا اس نے شرک کیا
تعویذ لٹکانا جائز نہیں ہے، جس میں قرآنی آیات لکھ دیے جاتے ہیں، تعویذ اگر چہ قرآنی آیات کیوں نہ ہوں صحیح قول یہ ہے کہ اس کا لٹکانا جائز نہیں ہے، بلکہ قرآن کی تلاوت کی جاتی ہے شفاء کے لیے، مریض پر دم کیا جاتا ہے، مریض کی صحت یابی کے لیے آیتیں پڑھی جاتی ہیں، تاکہ مریض کو اللہ کی طرف سے عافیت مل جائے، تعویذ کو گردن می لٹکانا یا ہاتھ میں باندھنا بڑوں کے لیے یا چھوٹوں کے لیے سب کے لیے جائز نہیں ہے، اور یہ وہی تعویذ (تمیمہ) ہے جس کے باندھنے کا عمل اللہ نے حرام کیا ہے،
◉ ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
▣ المَـصْــدَر مِـنْ هُنــ↶ـا :
[http://www.binbaz.org.sa/noor/11428]
_________
🌐 اهل سنت
https://telegram.me/ahlesonnat1
📝در نشر مطالب کوشا باشید.
کیونکہ پیغمبر-صلی اللہ علیہ وسلم - نے اس طرح سے منع فرمایا ہے : « من تعلق تميمة فلا أتم الله له» ”جس نے تعویذ لٹکایا اللہ اس کی مراد پوری نہ کرے،
« من تعلق تميمة فقد أشرك » ”جس نے تعویذ لٹکایا اس نے شرک کیا
تعویذ لٹکانا جائز نہیں ہے، جس میں قرآنی آیات لکھ دیے جاتے ہیں، تعویذ اگر چہ قرآنی آیات کیوں نہ ہوں صحیح قول یہ ہے کہ اس کا لٹکانا جائز نہیں ہے، بلکہ قرآن کی تلاوت کی جاتی ہے شفاء کے لیے، مریض پر دم کیا جاتا ہے، مریض کی صحت یابی کے لیے آیتیں پڑھی جاتی ہیں، تاکہ مریض کو اللہ کی طرف سے عافیت مل جائے، تعویذ کو گردن می لٹکانا یا ہاتھ میں باندھنا بڑوں کے لیے یا چھوٹوں کے لیے سب کے لیے جائز نہیں ہے، اور یہ وہی تعویذ (تمیمہ) ہے جس کے باندھنے کا عمل اللہ نے حرام کیا ہے،
◉ ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
▣ المَـصْــدَر مِـنْ هُنــ↶ـا :
[http://www.binbaz.org.sa/noor/11428]
_________
🌐 اهل سنت
https://telegram.me/ahlesonnat1
📝در نشر مطالب کوشا باشید.