علاج کچھ اس کا بھی اے چارہ گراں! ہے کہ نہیں؟
وثیق الرحمٰن
آئین پاکستان کے بعد ملک کی سب سے اہم دستاویز پاکستان کےتمام مسالک کے ممتاز ترین علمائے کرام نے متفقہ طور پر فتویٰ دے دیا۔
دستاویز پاکستان میں درج سوالات :
پاکستان کیا ایک مکمل اسلامی ریاست ہے یا نہیں؟
مسلمان ریاست میں پرائیویٹ جہاد ہو سکتا ہے یا نہیں؟
خودکش حملے جائز ہیں یا نہیں؟
کسی کو کافر قرار دینے کا اختیار کس کو ہے، کس کو نہیں؟
پوچھے گئے سوالات کے جوابات پر مشتمل فتوے پر ملک کے ممتاز ترین علمائے کرام نے متفقہ طور پر دستخط کر دئیے۔ تفصیلات کے مطابق ملک کے ممتاز ترین علمائے کرام نے متفقہ طور پر ایک فتوے پر دستخط کر دئیے ہیں ۔ یہ فتویٰ ان جوابات پر مشتمل ہے جن میں ان سے سوالات کئے گئے تھے۔سلیم صافی کا کہنا تھا کہ ملک کے ۱۸۲۹علمائے کرام جو مختلف مسالک سے تعلق رکھتے ہیں نے متفقہ طور پر ان سوالات کے جوابات پر مشتمل فتویٰ پر دستخط کئے ہیں۔جب کہ اس فتوے میں مولانا لدھیانوی اور علامہ امین شہیدی کے بھی دستخط ہیں۔ فتوے کا جواب اور متفقہ اعلامیہ جن علما اور مفتیوں نے تیار کیا ہے ، ان میں مفتی منیب الرحمان اور مفتی رفیع عثمانی بھی شامل ہیں، یعنی کہ جید علمائے کرام نے مسالک اور مدارس کے تمام بورڈز کے نمائندے شامل کر کے ان پانچ سوالوں کا جواب دیا ۔یہ متفقہ اعلامیہ اور متفقہ فتویٰ ہے جس کوآئین پاکستان کی تشکیل کے بعد ایک بہت بڑی اور اہم آئینی دستاویز اور بہت بڑی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے ،اس فتویٰ کو ایک کتاب کی شکل دی گئی ہے ، اس کتاب کو آج یعنی۱۶جنوری ۲۰۱۸ءکو ایوان صدر میں ہونے والی ایک تقریب میں صدرمملکت کی موجودگی میں لانچ کیا جائے گا، جب کہ اس کتاب میں ممنون حسین کی جانب سے پیش لفظ لکھا گیا ہے ۔
یہاں تک کی خبر سے تو ہر بندہ واقف ہوگیا ہوگا۔ جو لاعلم ہیں وہ پڑھنے کے بعد جان جائیں گے۔ دستاویز پاکستان پر دستخط کرنےوالے علمائےکرام سے بھی چند ایک سوالات ہیں ، جیسے سرکاری ’’سوالات‘‘کے جواب میں ایک مبسوط دستاویز تیاربناڈالی گئی،امید ہے ویسے ہی ان سوالات کا جواب بھی مرحمت فرمایا جائے گا۔
کیا ڈرون حملے جائز ہیں؟؟
کیا قبائلی عوام کا سینہ چھلنی کرنا جائز ہے؟
کیا ملکی سالمیت کا سودا کرنا جائز ہے؟
کیا فحاشی وعریانی کے خلاف احتجاج کرنے والی طالبات کو اُن کی جامعہ اورمسجد سمیت جلا کر بھسم کردینا جائز ہے؟
کیاسودی معیشت کوناگزیرقراردے کر’’اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے مسلسل برسرِجنگ رہنا‘‘جائز ہے؟
کیا ریاستی سطح پر سیکولرازم رائج کرنے کے عزائم کوعملی جامہ پہنانا جائز ہے؟
کیا کفار کافرنٹ لائن اتحادی بن کرلاکھوں مسلمان بھائیوں کوقتل کرنا جائز ہے؟
کیامالاکنڈ ڈویژن اور قبائل میں ہزاروں مساجدومدارس ، بازاروں ،ہسپتالوں اورجیتی جاگتی آبادیوں کو کارپٹ بم باریوں سے تباہ کردینا جائز ہے؟
کیا پرائی جنگ میں اپنے بندے مارنا جائز ہے؟
کیا بیٹیاں بیچنا جائز ہے؟؟
کیا اخروٹ آباد میں غریب الدیار مہاجر اور’’اللہ اللہ‘‘کی دُہائیاں دیتی خواتینِ اسلام کو گولیوں سے بھون ڈالنا جائز ہے؟
کیا مساجد، مدارس کا تحفظ پامال کرنا، جوتوں سمیت گھسنا، ۵ہزار ماہانہ لینے والے کو تنگ کرنا جائز ہے؟
کیا نہتے مظلوموں پر گولیاں چلانا جائز ہے؟
کیا جیلوں سے نکال نکال کر شہید کرنا، ماورائے عدالت قتل جائز ہے؟
کیا گستاخ رسول کو تحفظ دینا جائز ہے؟
کیا مسلمانوں کے مذہبی جذبات سے کھیلنا جائز ہے؟
کیا ملک و قوم کے دشمن کو معاف کر دینا جائز ہے؟
کیا بے گناہ لوگوں کو ۱۸ سال جیل میں رکھنا جائز ہے؟
فہرست تو بہت طویل ہے لیکن اِنہی سوالات کا جواب مل جانا ہی غنیمت ہے۔امید ہے مفتیانِ کرام ‘سائل کوشرعی ودینی احکامات کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں گے۔
سائل
وثیق الرحمٰن
نوائے افغان جہاد جمادی الاول۱۴۳۹ھ جنوری۲۰۱۸
وثیق الرحمٰن
آئین پاکستان کے بعد ملک کی سب سے اہم دستاویز پاکستان کےتمام مسالک کے ممتاز ترین علمائے کرام نے متفقہ طور پر فتویٰ دے دیا۔
دستاویز پاکستان میں درج سوالات :
پاکستان کیا ایک مکمل اسلامی ریاست ہے یا نہیں؟
مسلمان ریاست میں پرائیویٹ جہاد ہو سکتا ہے یا نہیں؟
خودکش حملے جائز ہیں یا نہیں؟
کسی کو کافر قرار دینے کا اختیار کس کو ہے، کس کو نہیں؟
پوچھے گئے سوالات کے جوابات پر مشتمل فتوے پر ملک کے ممتاز ترین علمائے کرام نے متفقہ طور پر دستخط کر دئیے۔ تفصیلات کے مطابق ملک کے ممتاز ترین علمائے کرام نے متفقہ طور پر ایک فتوے پر دستخط کر دئیے ہیں ۔ یہ فتویٰ ان جوابات پر مشتمل ہے جن میں ان سے سوالات کئے گئے تھے۔سلیم صافی کا کہنا تھا کہ ملک کے ۱۸۲۹علمائے کرام جو مختلف مسالک سے تعلق رکھتے ہیں نے متفقہ طور پر ان سوالات کے جوابات پر مشتمل فتویٰ پر دستخط کئے ہیں۔جب کہ اس فتوے میں مولانا لدھیانوی اور علامہ امین شہیدی کے بھی دستخط ہیں۔ فتوے کا جواب اور متفقہ اعلامیہ جن علما اور مفتیوں نے تیار کیا ہے ، ان میں مفتی منیب الرحمان اور مفتی رفیع عثمانی بھی شامل ہیں، یعنی کہ جید علمائے کرام نے مسالک اور مدارس کے تمام بورڈز کے نمائندے شامل کر کے ان پانچ سوالوں کا جواب دیا ۔یہ متفقہ اعلامیہ اور متفقہ فتویٰ ہے جس کوآئین پاکستان کی تشکیل کے بعد ایک بہت بڑی اور اہم آئینی دستاویز اور بہت بڑی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے ،اس فتویٰ کو ایک کتاب کی شکل دی گئی ہے ، اس کتاب کو آج یعنی۱۶جنوری ۲۰۱۸ءکو ایوان صدر میں ہونے والی ایک تقریب میں صدرمملکت کی موجودگی میں لانچ کیا جائے گا، جب کہ اس کتاب میں ممنون حسین کی جانب سے پیش لفظ لکھا گیا ہے ۔
یہاں تک کی خبر سے تو ہر بندہ واقف ہوگیا ہوگا۔ جو لاعلم ہیں وہ پڑھنے کے بعد جان جائیں گے۔ دستاویز پاکستان پر دستخط کرنےوالے علمائےکرام سے بھی چند ایک سوالات ہیں ، جیسے سرکاری ’’سوالات‘‘کے جواب میں ایک مبسوط دستاویز تیاربناڈالی گئی،امید ہے ویسے ہی ان سوالات کا جواب بھی مرحمت فرمایا جائے گا۔
کیا ڈرون حملے جائز ہیں؟؟
کیا قبائلی عوام کا سینہ چھلنی کرنا جائز ہے؟
کیا ملکی سالمیت کا سودا کرنا جائز ہے؟
کیا فحاشی وعریانی کے خلاف احتجاج کرنے والی طالبات کو اُن کی جامعہ اورمسجد سمیت جلا کر بھسم کردینا جائز ہے؟
کیاسودی معیشت کوناگزیرقراردے کر’’اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے مسلسل برسرِجنگ رہنا‘‘جائز ہے؟
کیا ریاستی سطح پر سیکولرازم رائج کرنے کے عزائم کوعملی جامہ پہنانا جائز ہے؟
کیا کفار کافرنٹ لائن اتحادی بن کرلاکھوں مسلمان بھائیوں کوقتل کرنا جائز ہے؟
کیامالاکنڈ ڈویژن اور قبائل میں ہزاروں مساجدومدارس ، بازاروں ،ہسپتالوں اورجیتی جاگتی آبادیوں کو کارپٹ بم باریوں سے تباہ کردینا جائز ہے؟
کیا پرائی جنگ میں اپنے بندے مارنا جائز ہے؟
کیا بیٹیاں بیچنا جائز ہے؟؟
کیا اخروٹ آباد میں غریب الدیار مہاجر اور’’اللہ اللہ‘‘کی دُہائیاں دیتی خواتینِ اسلام کو گولیوں سے بھون ڈالنا جائز ہے؟
کیا مساجد، مدارس کا تحفظ پامال کرنا، جوتوں سمیت گھسنا، ۵ہزار ماہانہ لینے والے کو تنگ کرنا جائز ہے؟
کیا نہتے مظلوموں پر گولیاں چلانا جائز ہے؟
کیا جیلوں سے نکال نکال کر شہید کرنا، ماورائے عدالت قتل جائز ہے؟
کیا گستاخ رسول کو تحفظ دینا جائز ہے؟
کیا مسلمانوں کے مذہبی جذبات سے کھیلنا جائز ہے؟
کیا ملک و قوم کے دشمن کو معاف کر دینا جائز ہے؟
کیا بے گناہ لوگوں کو ۱۸ سال جیل میں رکھنا جائز ہے؟
فہرست تو بہت طویل ہے لیکن اِنہی سوالات کا جواب مل جانا ہی غنیمت ہے۔امید ہے مفتیانِ کرام ‘سائل کوشرعی ودینی احکامات کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں گے۔
سائل
وثیق الرحمٰن
نوائے افغان جہاد جمادی الاول۱۴۳۹ھ جنوری۲۰۱۸