کمان دان نور محمد شہید تو ہوگئے مگر ان ہی کا ترتیب دیا منصوبہ ان کی شہادت کے کچھ ہی وقت بعد دشمنوں کو بتا گیا۔شہید مرتے نہیں بلکہ زندہ ہوتے ہیں مگر تم شعور نہیں رکھتے ۔۲۰۱۷ کے اختتام اورپر جب ایک مہاجر اور دوا نصار مجاہد پلوامہ میں کے اوانتی پورہ میں سی آر پی ایف کے ہزاروں اہلکاروں پر مشتمل تربیتی اور رہائشی مرکزمیں داخل ہوگئےاور دشمن کی صفوں کو ادھیڑ کر رکھ دیا۔چانکیا کے مرید شاطر مشرک اپنے پانچ مردار خود منہ سے تسلیم کررہے ہیں جو کسی صورت وادی میں دشمن کا کم نقصان نہیں مگر خوش خبری ہو اہل ایمان کے لیے کہ یہ دشمن کا حقیقی نقصان نہیں ۔دشمن ہندوستان کے دور دراز علاقوں کے مردار سپاہیوں کے قتل کی خبریں اکثر چھپانے میں کامیاب ہوجاتا ہےمگر رات کی تاریکیوں میں کاغذی کارٹنز میں انڈیا بھیجی جاتی مشرکوں کی ساری لاشیں مجاہدین کے زیر ملاحظہ رہتی ہیں الحمدللہ۔پلوامہ سی آر پی ایف کیمپ میں یہ لڑائی تقریبا دو دن پر محیط پر رہی ۔اور اس کارروائی کے بعد دشمن نے کشمیر بھر میں ریڈالرٹ جاری کیا ہوا ہے۔وجہ یہ کہ ایسے فدائی حملے عمومی طور پر مہاجر مجاہدین سرانجام دیتے آئے ہیں ۔مگر ایک طویل عرصے کے بعد مقامی بھائیوں نے ایسی کارروائی سرانجام دی۔اے مشرکو!تم جتنے مرضی الرٹ جاری کرلو اور اے خائنو! تم جتنی مرضی چالیں چل لو اب جہاد ِ کشمیر اپنےپاؤں پر کھڑا ہوچکا ہے۔اوراب کی بار بنیادیں بھی بہت مضبوط ہیں ۔اب آزادی جناح یا گاندھی والی نہیں صحابہ ؓوالی درکار ہے۔اب جنگ وطن کے لیے نہیں خلافت کے لیے ہے۔اب دشمنی زمین کے لیے نہیں توحید کے لیےہے۔اب ہم نے نماز ِجمعہ مظفرآباد نہیں بلکہ دہلی میں ادا کرنے کا عہد کیا ہے۔کشمیری مسلمان تم سے آزادی مانگتے رہے۔پرامن ہوکر بھی مانگی اور جلسوں اور قراردادوں سے بھی ۔تم نے جواب میں قتل عام کیے ۔ہر وہ ظلم جو تم کر سکتے تھے تم نے کیا۔مسلمان تم سے آزادی مانگتے رہے تم نے نہیں دی قریب ہی تھا تم چناروں کی سرزمین پر ناک رگڑتے مگر ہمارے” اپنوں “نے ہی ہماری پیٹھ میں خنجر گھونپ دیا۔تم نے آزادی نہیں دی بلکہ آسیہ اور نیلوفر جیسے زخم دیے۔تم نے اپنی انا کی خاطر ہمارے افضل گورو کو شہید کیا۔پھر اس کی لاش تک نہی دی ۔اب ہم تم سے کشمیر کی آزادی مانگتے بھی نہیں ،اللہ کی قسم اب تو نظریں سیدھی ایودھیا پر ہیں ۔اب گجرات اور آسام آزاد کروایا جائےگا۔اب بات دکن سے پہلے ختم نہیں ہوگی ۔اب تم روؤگے اس دن کو جب تم نے کشمیر کے مسلمانوں کو محکوم رکھنے کا ارادہ کیا تھا۔تم لعن طعن کرو گے اپنے پچھلوں کوجو اسلام کے خلاف جنگ چھیڑ کر خود تو مر کھپ گئے مگر تمہارے لیے آگ کا سمندر تیار کر گئے۔کیا تم نے کشمیری قوم کا مجاہدین اور مہاجرین سے پیار نہیں دیکھا۔
احباب!کمانڈر ابوالقاسم شہید کی شہادت پر دو سے تین کشمیر ی گاؤں کے باسی تو باقا عدہ آپس میں جھگڑپڑے کہ یہ مہاجر ہمارے ہاں دفنائے جائیں گے۔بھارتی مشرکین نے مہاجرین کی لاشیں عامۃ المسلمین کے حوالے کرنا ہی چھوڑ دیاتو سبحان اللہ کمانڈر ابودجانہ کی شہادت پر کشمیر کی ایک ماں نے دعویٰ کردیا کہ ابو دجانہ میرا بیٹا ہے جو ۱۳ سال قبل گھر سے جہاد کے لیے نکلاتھا۔ابھی ۲۰۱۷ءہی کے دسمبر میں شوپیاں میں ہماری ایک اور بہن ‘ مجاہدین کی حفاظت کرتے ہوئے شہید ہوئیں ہیں ۔
تو آؤ اے مشرکو!اب جنگ کو آؤ۔اب خوف کھاؤاپنے سائے سے بھی کہ مجاہدین تمہیں کہیں بھی آن پکڑیں گے ۔جس طرح تمہارے ساتھ ابھی سوپور کے مرکز میں ہوا۔ایک بارودی سرنگ کے دھماکے سے پانچ پولیس اہل کارسیدھے جہنم روانہ ہوئے۔یہ تو محض ایک تجربہ تھا عنقریب ان شاءاللہ یہی بم دھماکے تمہارے قدموں کے نیچے سے زمین بھی کھینچ لیں گے ۔
اللہ تعالی ہمیں سب کو اپنے دین میں مکمل اور کامل داخل کرلیں اور فرعون سے آزادی لے کر نمرود کی غلامی اختیار کرنے والے نظریےسے نکلنے اور صحابہؓ والی آزادی کا نظریہ اختیار کرنے کی توفیق دیں ۔اور صحابہؓ والی آزادی مکہ اور مدینہ سے نکل کر روم و فارس کو تاراج کرنا سکھاتی ہے۔صرف زمین کے ٹکڑے کو اپنا جینا مرنا بنالینا اور اس ہی کے لیے آزادی مانگنا گاندھی کا طریقہ ہے اللہ ہمیں صحابہ کا طریقہ اپنانے کی توفیق دیں ۔آمین۔
٭٭٭٭٭
نوائے افغان جہاد جمادی الاول۱۴۳۹ھ جنوری۲۰۱۸
احباب!کمانڈر ابوالقاسم شہید کی شہادت پر دو سے تین کشمیر ی گاؤں کے باسی تو باقا عدہ آپس میں جھگڑپڑے کہ یہ مہاجر ہمارے ہاں دفنائے جائیں گے۔بھارتی مشرکین نے مہاجرین کی لاشیں عامۃ المسلمین کے حوالے کرنا ہی چھوڑ دیاتو سبحان اللہ کمانڈر ابودجانہ کی شہادت پر کشمیر کی ایک ماں نے دعویٰ کردیا کہ ابو دجانہ میرا بیٹا ہے جو ۱۳ سال قبل گھر سے جہاد کے لیے نکلاتھا۔ابھی ۲۰۱۷ءہی کے دسمبر میں شوپیاں میں ہماری ایک اور بہن ‘ مجاہدین کی حفاظت کرتے ہوئے شہید ہوئیں ہیں ۔
تو آؤ اے مشرکو!اب جنگ کو آؤ۔اب خوف کھاؤاپنے سائے سے بھی کہ مجاہدین تمہیں کہیں بھی آن پکڑیں گے ۔جس طرح تمہارے ساتھ ابھی سوپور کے مرکز میں ہوا۔ایک بارودی سرنگ کے دھماکے سے پانچ پولیس اہل کارسیدھے جہنم روانہ ہوئے۔یہ تو محض ایک تجربہ تھا عنقریب ان شاءاللہ یہی بم دھماکے تمہارے قدموں کے نیچے سے زمین بھی کھینچ لیں گے ۔
اللہ تعالی ہمیں سب کو اپنے دین میں مکمل اور کامل داخل کرلیں اور فرعون سے آزادی لے کر نمرود کی غلامی اختیار کرنے والے نظریےسے نکلنے اور صحابہؓ والی آزادی کا نظریہ اختیار کرنے کی توفیق دیں ۔اور صحابہؓ والی آزادی مکہ اور مدینہ سے نکل کر روم و فارس کو تاراج کرنا سکھاتی ہے۔صرف زمین کے ٹکڑے کو اپنا جینا مرنا بنالینا اور اس ہی کے لیے آزادی مانگنا گاندھی کا طریقہ ہے اللہ ہمیں صحابہ کا طریقہ اپنانے کی توفیق دیں ۔آمین۔
٭٭٭٭٭
نوائے افغان جہاد جمادی الاول۱۴۳۹ھ جنوری۲۰۱۸