علیکم السلام
بله اشکالی ندارد
#قسطی
💞حکم خريد و فروش قسطي💞
*سوال: آیا خرید اقساطی وسایل منزل، با سود خاصی از نظر شرع اشکالی دارد؟
*الجواب باسمه حامدا مصلیا
خرید و فروش وسایل به صورت قسطی با سود مشخص جائز میباشد. البته به شرط اینکه وقت معامله قیمت آن مشخص باشد و به خاطر تأخیر و یا تعجیل هیچ تغییری نکند.
*منبع:*📚👇
1️⃣📖:قال في الرد: تحت قوله: (لزم كل الثمن حالا) لأن الأجل في نفسه ليس بمال، فلا يقابله شيء حقيقة إذا لم يشترط زيادة الثمن بمقابلته قصدا، ويزاد في الثمن لأجله إذا ذكر الأجل بمقابلة زيادة الثمن قصدا. ردالمحتار علي الدر المختار، إبن عابدين محمدأمين بن عمر بن عبدالعزيز عابدين الدمشقي الحنفي، المتوفي: 1252هـ، باب المرابحة والتولية، 7/375، ط: المكتبة الحقانية.
2️⃣📖: وفي المجلة: البیع مع تأجیل الثمن و تقسیطه صحیح. مجلة الأحکام العدلیة، فی بیان المسائل المتعلقة بالبیع بالنسیئة والتأجیل، رقم المادة:245، ص:126، ط: دار ابن حزم.
3️⃣📖: و در کتاب الفتاوي آمده: نقد ادا کرنے کی مقابلہ ادهار اور اقساط کی سہولت کی صورت میں زیادہ قیمت رکهی جاۓ تو یہ جائز ہے، اور فقهاء اہل سنت نے اس کی اجازت دی ہے، البتہ یہ ضروری ہے کہ ایک ہی قیمت طے ہو، مثلا یوں کہا جاۓ کہ پانچ اقساط کی سہولت دی جاۓ گی اور 675 روپے ادا کرنے ہوں گے اگر اس طرح معاملہ ہو کہ وقت پر ادا نہ کرنے کی صورت میں مثلا ایک ماہ میں پچاس روپے زیادہ کردیے جائیں گے تو یہ جائز نہیں۔ کیونکہ سود مین داخل ہے۔ کتاب الفتاوی، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، کتاب البیوع، 5/224، ط: زمزم پبلشرز۔
✅والله اعلم بالصواب کانال داعیان اسلام @dahyain_isalam
*🌹کمیته تخصصی دار الافتا والقضای عین العلوم گشت سراوان🌹*
بله اشکالی ندارد
#قسطی
💞حکم خريد و فروش قسطي💞
*سوال: آیا خرید اقساطی وسایل منزل، با سود خاصی از نظر شرع اشکالی دارد؟
*الجواب باسمه حامدا مصلیا
خرید و فروش وسایل به صورت قسطی با سود مشخص جائز میباشد. البته به شرط اینکه وقت معامله قیمت آن مشخص باشد و به خاطر تأخیر و یا تعجیل هیچ تغییری نکند.
*منبع:*📚👇
1️⃣📖:قال في الرد: تحت قوله: (لزم كل الثمن حالا) لأن الأجل في نفسه ليس بمال، فلا يقابله شيء حقيقة إذا لم يشترط زيادة الثمن بمقابلته قصدا، ويزاد في الثمن لأجله إذا ذكر الأجل بمقابلة زيادة الثمن قصدا. ردالمحتار علي الدر المختار، إبن عابدين محمدأمين بن عمر بن عبدالعزيز عابدين الدمشقي الحنفي، المتوفي: 1252هـ، باب المرابحة والتولية، 7/375، ط: المكتبة الحقانية.
2️⃣📖: وفي المجلة: البیع مع تأجیل الثمن و تقسیطه صحیح. مجلة الأحکام العدلیة، فی بیان المسائل المتعلقة بالبیع بالنسیئة والتأجیل، رقم المادة:245، ص:126، ط: دار ابن حزم.
3️⃣📖: و در کتاب الفتاوي آمده: نقد ادا کرنے کی مقابلہ ادهار اور اقساط کی سہولت کی صورت میں زیادہ قیمت رکهی جاۓ تو یہ جائز ہے، اور فقهاء اہل سنت نے اس کی اجازت دی ہے، البتہ یہ ضروری ہے کہ ایک ہی قیمت طے ہو، مثلا یوں کہا جاۓ کہ پانچ اقساط کی سہولت دی جاۓ گی اور 675 روپے ادا کرنے ہوں گے اگر اس طرح معاملہ ہو کہ وقت پر ادا نہ کرنے کی صورت میں مثلا ایک ماہ میں پچاس روپے زیادہ کردیے جائیں گے تو یہ جائز نہیں۔ کیونکہ سود مین داخل ہے۔ کتاب الفتاوی، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، کتاب البیوع، 5/224، ط: زمزم پبلشرز۔
✅والله اعلم بالصواب کانال داعیان اسلام @dahyain_isalam
*🌹کمیته تخصصی دار الافتا والقضای عین العلوم گشت سراوان🌹*