امام الوادعی رحمۃ اللہ علیہ کا مختصر ترجمہ (۳/۴)
•آپ رحمہ اللّٰه تعالٰی کا طلبِ علم:
(پچھلے پوسٹ سے جاری ہے)
معہد الحرم مکمل کرنے کے بعد شیخ محترم نے الجامعہ الاسلامیہ میں شمولیت اختیار کی اور ان کا تبادلہ کلیہ شریعہ و علوم الدین میں کیا گیا اس میں سب سے مشہور شیوخ جن سے شیخ رحمہ اللّٰه نے پڑھا شیخ السید محمد الحکیم اور شیخ محمود عبدالوہاب الفائد مصری ہیں۔
پھر شیخ رحمہ اللّٰہ اپنے متعلق بیان کرتے کہتے ہیں کہ ''جب چھٹیاں آئیں تو میں نے وقت گنوانے اور ضائع کرنے سے ڈرتے ہوئے دو وجوہات کی بنا پر کلیہ شریعہ میں داخلہ لے لیا جن میں سے ایک یہ تھی: علم میں آگے بڑھنا،
دوسرا: اسباق ملتے جلتے تھے اور ان میں سے کچھ تو ایک ہی تھے تو پس وہ مراجعہ شمار ہوتے تھے اس کا جسے ہم نے کلیہ الدعوۃ میں پڑھا تھا اور الحمدللہ میں نے اسے مکمل کیا اور مجھے دو ڈگریاں دی گئی اور میں الحمد اللہ ڈگریوں کی پرواہ نہیں کرتا میرے نزدیک علم معتبر ہے۔
اور شیخ رحمہ اللّٰه نے فرمایا جس سال ہم نے دونوں کلیہ کی تعلیم مکمل کی جامعہ میں ایک اعلیٰ ڈگری کا آغاز کیا گیا جس کو وہ ماسٹر ڈگری کہتے ہیں، میں نے انٹرویو کا امتحان دیا اور پاس ہو گیا یہ علم الحدیث میں تخصص کرنا تھا اور الحمدللہ مجھے فائدہ ہوا، ہمارے شیوخ میں سب سے نمایاں شیخ محمد الامین المصری رحمہ اللہ اور شیخ السید الحکیم المصری اور اس کے آخر میں شیخ حماد بن محمد الانصاری تھے اور کچھ راتوں کو میں حرم مدنی میں شیخ عبدالعزیز بن باز کے صحیح مسلم پر کچھ اسباق میں شرکت کرتا اور حاضر ہوتا تھا اور اسی طرح شیخ البانی کے خاص حلقوں میں طالب علموں کے ساتھ استفادہ کی غرض سے حاضر ہوتا تھا۔
اور اسی طرح جن سے شیخ نے استفادہ فرمایا ان میں *شیخ عبدالمحسن العباد حفظہ اللہ* کا بھی ذکر کیا ہے اور شیخ رحمہ اللّٰه نے تعلیم کے ساتھ ساتھ سعودی عرب کے میں دعوت الی اللہ کا کام بھی کیا اور جن کتابوں سے شیخ رحمہ اللہ نے استفادہ کیا انہیں پڑھایا، شیخ رحمہ اللّٰه نے حرم مکی میں «قطر الندى» اور «تحفۃ السنیہ» پڑھائی۔
انہوں نے مدینہ میں بعض طلبہ کو اپنے گھر پر «الباعث الحثيث»، «قطر الندى» اور «جامع الترمذي» پڑھائیں ۔
آپ رحمة اللہ علیہ فارغ وقت میں کتابوں کا مطالعہ کرتے تھے، جیسا کہ انہوں نے خود اپنے بارے میں کہا ہے۔ گمراہ شیعہ لوگوں (ان پر اللہ کی طرف سے وہی ہو جو وہ مستحق ہیں) نے یہ کوشش کی کہ انہیں اس خیر سے ہٹا دیا جائے۔ بعض نے کہا: "تجھے معہد حرم میں کتنا دیتے ہیں؟" انہوں نے جواب دیا: "ڈیر سو ریال۔" اس شیعہ نے کہا: "تجھے ڈیر سو ریال ہم دیں گے، تو معہدِ حرم میں پڑھنا چھوڑ دے۔"
پس آپ پریشان حال اور غمگین ہو کر گھر لوٹ آئے۔ ان کے دل میں تردد داخل ہو چکا تھا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے آسانی پیدا کی کہ آپ نے "المقبلی" کی کتاب "العلم الشامخ" پڑھی۔ فرماتے ہیں کہ میں نے اس دن کے بعد ان سے دوری اختیار کر لی، تو انہوں نے بھی دوبارہ مجھے تنگ نہیں کیا۔ اھ
(نیچے پوسٹ میں جاری ہے ان شاء اللہ)
•آپ رحمہ اللّٰه تعالٰی کا طلبِ علم:
(پچھلے پوسٹ سے جاری ہے)
معہد الحرم مکمل کرنے کے بعد شیخ محترم نے الجامعہ الاسلامیہ میں شمولیت اختیار کی اور ان کا تبادلہ کلیہ شریعہ و علوم الدین میں کیا گیا اس میں سب سے مشہور شیوخ جن سے شیخ رحمہ اللّٰه نے پڑھا شیخ السید محمد الحکیم اور شیخ محمود عبدالوہاب الفائد مصری ہیں۔
پھر شیخ رحمہ اللّٰہ اپنے متعلق بیان کرتے کہتے ہیں کہ ''جب چھٹیاں آئیں تو میں نے وقت گنوانے اور ضائع کرنے سے ڈرتے ہوئے دو وجوہات کی بنا پر کلیہ شریعہ میں داخلہ لے لیا جن میں سے ایک یہ تھی: علم میں آگے بڑھنا،
دوسرا: اسباق ملتے جلتے تھے اور ان میں سے کچھ تو ایک ہی تھے تو پس وہ مراجعہ شمار ہوتے تھے اس کا جسے ہم نے کلیہ الدعوۃ میں پڑھا تھا اور الحمدللہ میں نے اسے مکمل کیا اور مجھے دو ڈگریاں دی گئی اور میں الحمد اللہ ڈگریوں کی پرواہ نہیں کرتا میرے نزدیک علم معتبر ہے۔
اور شیخ رحمہ اللّٰه نے فرمایا جس سال ہم نے دونوں کلیہ کی تعلیم مکمل کی جامعہ میں ایک اعلیٰ ڈگری کا آغاز کیا گیا جس کو وہ ماسٹر ڈگری کہتے ہیں، میں نے انٹرویو کا امتحان دیا اور پاس ہو گیا یہ علم الحدیث میں تخصص کرنا تھا اور الحمدللہ مجھے فائدہ ہوا، ہمارے شیوخ میں سب سے نمایاں شیخ محمد الامین المصری رحمہ اللہ اور شیخ السید الحکیم المصری اور اس کے آخر میں شیخ حماد بن محمد الانصاری تھے اور کچھ راتوں کو میں حرم مدنی میں شیخ عبدالعزیز بن باز کے صحیح مسلم پر کچھ اسباق میں شرکت کرتا اور حاضر ہوتا تھا اور اسی طرح شیخ البانی کے خاص حلقوں میں طالب علموں کے ساتھ استفادہ کی غرض سے حاضر ہوتا تھا۔
اور اسی طرح جن سے شیخ نے استفادہ فرمایا ان میں *شیخ عبدالمحسن العباد حفظہ اللہ* کا بھی ذکر کیا ہے اور شیخ رحمہ اللّٰه نے تعلیم کے ساتھ ساتھ سعودی عرب کے میں دعوت الی اللہ کا کام بھی کیا اور جن کتابوں سے شیخ رحمہ اللہ نے استفادہ کیا انہیں پڑھایا، شیخ رحمہ اللّٰه نے حرم مکی میں «قطر الندى» اور «تحفۃ السنیہ» پڑھائی۔
انہوں نے مدینہ میں بعض طلبہ کو اپنے گھر پر «الباعث الحثيث»، «قطر الندى» اور «جامع الترمذي» پڑھائیں ۔
آپ رحمة اللہ علیہ فارغ وقت میں کتابوں کا مطالعہ کرتے تھے، جیسا کہ انہوں نے خود اپنے بارے میں کہا ہے۔ گمراہ شیعہ لوگوں (ان پر اللہ کی طرف سے وہی ہو جو وہ مستحق ہیں) نے یہ کوشش کی کہ انہیں اس خیر سے ہٹا دیا جائے۔ بعض نے کہا: "تجھے معہد حرم میں کتنا دیتے ہیں؟" انہوں نے جواب دیا: "ڈیر سو ریال۔" اس شیعہ نے کہا: "تجھے ڈیر سو ریال ہم دیں گے، تو معہدِ حرم میں پڑھنا چھوڑ دے۔"
پس آپ پریشان حال اور غمگین ہو کر گھر لوٹ آئے۔ ان کے دل میں تردد داخل ہو چکا تھا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے آسانی پیدا کی کہ آپ نے "المقبلی" کی کتاب "العلم الشامخ" پڑھی۔ فرماتے ہیں کہ میں نے اس دن کے بعد ان سے دوری اختیار کر لی، تو انہوں نے بھی دوبارہ مجھے تنگ نہیں کیا۔ اھ
(نیچے پوسٹ میں جاری ہے ان شاء اللہ)