ضرب المھند


Channel's geo and language: not specified, not specified
Category: not specified


"ضرب المھند علی اھل المفند"
عالمی جھادی تحریک کی تمام نشریات سے ہر دم باخبر رہنے کے لیے چینل کو جوائن کریں

Related channels

Channel's geo and language
not specified, not specified
Category
not specified
Statistics
Posts filter




Forward from: Delete Forward
#جدید
ایک عمدہ نظم
عمر القحطاني کی طرف سے
#هيئة_تحرير_الشام
کے بھائیوں کے لیے تحفہ

#ياهيئة_التحرير_أمضي_

🎤 أداء: عمر القحطاني
🔻🔻🔻🔻🔻
https://t.me/zarbulmuhannad


Forward from: Delete Forward
Video is unavailable for watching
Show in Telegram
#ضربـالمھند
#مؤسسة_الملاحم
پیش کرتا ہے
ویڈو بیان
بعنوان
#واجبنا_تجاه_قدسنا
شيح خالد باطرفي، حفظه الله
(360p)

https://epicdrive.org/index.php/s/YD3EXByEJHi69e6
🔻🔻🔻🔻🔻
https://t.me/zarbulmuhannad


Forward from: Delete Forward
Video is unavailable for watching
Show in Telegram
#ضربـالمھند
#مؤسسة_الملاحم
پیش کرتا ہے
ویڈو بیان
بعنوان
#واجبنا_تجاه_قدسنا
شيح خالد باطرفي، حفظه الله
(480p)

https://epicdrive.org/index.php/s/2wJpnyFi8Nn46S3

🔻🔻🔻🔻🔻


Forward from: Delete Forward
Video is unavailable for watching
Show in Telegram
#ضربـالمھند
#مؤسسة_الملاحم
پیش کرتا ہے
ویڈو بیان
بعنوان
#واجبنا_تجاه_قدسنا
شيح خالد باطرفي، حفظه الله

(720p)
https://epicdrive.org/index.php/s/4b7NbpgBq2ejLYN




#ضربـالمھند
#مؤسسة_الملاحم
پیش کرتا ہے
ویڈو بیان
بعنوان
#واجبنا_تجاه_قدسنا
شيح خالد باطرفي، حفظه الله

تمام لنکس
http://risala.ga/2oze/


Forward from: Delete Forward
تفريغ إصدار الملاحم عربي.pdf
2.2Mb
#ضربـالمھند
آپ کے لیے پیش کرتاہے
مؤسسة الملاحم کی اہم ویڈیو کا متن
#أسرار_وأخطار ورحيل أخيار
پی ڈی ایف PDF فائل
یہاں سے ڈاؤنلوڈ کریں
👆🏻👆🏻👆🏻👆🏻👆🏻

https://t.me/zarbulmuhannad


Forward from: Delete Forward
تفريغ إصدار الملاحم عربي.docx
22.4Mb
#ضربـالمھند
آپ کے لیے پیش کرتاہے
مؤسسة الملاحم کی اہم ویڈیو کا متن
#أسرار_وأخطار ورحيل أخيار
ورڈ Word فائل
یہاں سے ڈاؤنلوڈ کریں
👆🏻👆🏻👆🏻👆🏻👆🏻

https://t.me/zarbulmuhannad


أرشيف مؤسسة الكتائب للإنتاج الإعلامي
آپ کے لیے پیش کرتاہے

مؤسسة الملاحم کی اہم ویڈیو کا متن

#أسرار_وأخطار ورحيل أخيار
یہاں سے ڈاؤنلوڈ کریں
👇🏻👇🏻👇🏻👇🏻
https://risala.ga/uhph/


عن قریب #مؤسسةـالملاحم کی ویڈیو
#أسرار_وأخطارـورحيلـأخيار
کا متن یہاں پیش کیا جائے گا

⏬⏬⏬⏬⏬
https://t.me/zarbulmuhannad




تھوڑی دیر بعد ان شاء اللہ #مؤسسةـالملاحم کی ویڈیو
#أسرار_وأخطارـورحيلـأخيار
کا متن یہاں پیش کیا جائے گا

⏬⏬⏬⏬⏬
https://t.me/zarbulmuhannad


Forward from: اسلامی دنیا
سرکاری فوج میں بھرتی ہونا یا فوجی ملازمت کرنا حرام ہے!
شیخ العرب العجم حضرت سید حسین احمد مدنی رحمہ اللہ

جولائی ۱۹۲۱ء میں ’’خلافت کمیٹی ‘‘نے کراچی میں آل انڈیا کانفرنس منعقد کی ۔جس میں شیخ العرب العجم حضرت سید حسین احمد مدنی رحمہ اللہ نے جرأت ایمانی اورغیرتِ دینی کااعلان کرتی شہرۂ عالم تقریر کی۔اسی تقریر کے دوران میں آپ رحمہ اللہ نے یہ فتویٰ بھی ارشاد فرمایا کہ ’’حکومت برطانیہ کی فوج میں بھرتی ہونا یا کسی قسم کی فوجی ملازمت کرنا یا کسی کو فوجی خدمات کی ترغیب دینا بالکل حرام ہے‘‘۔اسی فتویٰ کی بنا پر انگریزوں نے آپ علیہ الرحمہ کو گرفتار کیا اورکراچی میں ’’مقدمہ کراچی‘‘ کے عنوان سے آپ کا عدالتی ٹرائل ہوا۔جس کے بعد آپ رحمہ اللہ کوانگریز جج نے دو سال قید بامشقت کی سزا سنائی۔ ماہنامہ نوائے افغان جہاد میں آپ رحمہ اللہ کی یہ تقریر اور ’مقدمہ کراچی ‘میں انگریز جج کے سامنے کمرۂ عدالت میں کی جانے والی تقریر قسط وارشائع کی جارہی ہے۔چونکہ تقسیم ہند کے بعدبرصغیر پاک وہند پرگورے کافروں کی جگہ ’’کالے انگریزوں‘‘کی حکمرانی کا دور دورہ ہوا اورانگریزی آئین و قانون سے ہی کشید کردہ قوانین اس سرزمین پرتاحال نافذ ہیں ،انگریزکی بنائی گئی ’’رائل انڈین آرمی ‘‘ہی اب بھی یہاں حاکم ومقتدرہے لہٰذاحضرتِ والا نور اللہ مرقدہ کے یہ الفاظ اور بیان کردہ مسلمہ دینی وشرعی تعبیرات آج بھی اُسی اہمیت کی حامل ہیں اوراس نظام کی کفریات کے خلاف برسرِعمل رہنے کی ویسی ہی پکار لگا رہی ہیں جیسے آج سے ایک صدی قبل حضرتِ مدنی رحمہ اللہ کے دور میں یہ آواز لگائی گئی تھی۔حضرت والا رحمہ اللہ نے جہاں جہاں انگریزوں اور برطانوی سامراج کو مخاطب کیا وہاں موجودہ نظام کے کَل پرزوں کومخاطب سمجھیں تو اُس وقت اورآج کے دور میں نظام مملکت وسلطنت میں بھی کچھ فرق نظر نہیں آئے گا اوریہ مانے بغیر بھی چارہ نہیں رہے گا کہ اِن سے متعلق بیان کردہ شرعی احکامات بھی یکساں اور ایک سے ہی ہیں! [ادارہ]

میں اس مضمون کو مختصر طورپر عرض کرنے کے بعد ایک خاص مضمون کی طرف آپ کی توجہ دلانا چاہتا ہوں اور میں عنقریب اس بیان کو ختم کردوں گا،زیادہ طویل بیان نہیں کرنا چاہتا۔وہ یہ ہے کہ ان دونوں آیتوں سے معلوم ہوا کہ جیسے مشرکین جمع ہوکر اور ایک اتحادی اور اجتماعی قوت سے تمہارے ساتھ میں مقابلہ اور لڑائی کرتے ہیں اور جنگ کرتے ہیں،اسی طرح تم پر اے مسلمانو!فرض ہے کہ خواہ چین کے ہو،خواہ ہندوستان کے ہو، خواہ عرب کے ہو،عراق کے ہو،روم کے ہو،سب کے سب اجتماعی صورت سے ان کا مقابلہ کرو۔آج حالت یہ ہے کہ امریکہ کے عیسائی،انگلینڈکے عیسائی،فرانس کے عیسائی، اٹلی کے عیسائی اور دوسری جگہوں کے عیسائی مجتمع ہوئے اسلام پر حملہ کررہے ہیں۔
اس جنگ میں جو کچھ ہوا وہ آپ حضرات نے بہت اچھی طرح سے سنا۔پھر ایسی صورت میں کیا فرض ہوگا مسلمانانِ ہند کا اور دوسری جگہ کے مسلمانوں کا؟وہی فرض ہوگا جو قرآن ابھی بلند آواز سے کہہ رہا ہے کہ تم مجتمع ہوکر ان کے ساتھ مقابلہ اورلڑائی اور جنگ کرو اور اسلام کو فتح یاب کرنے کی ہر طرح سے صورت کی جائے۔اگر اس سے مسلمان غافل رہے تو بے شک انہوں نے ایک بہت بڑا انتقام اپنے لیے کمایا جو کہ آخرت میں ان کے لیے کسی طرح کی سرخروئی کا ذریعہ نہیں ہوسکے گا۔اس لیے یہ بات ضروری ہے کہ پورے طریقہ سے مقابلہ کیا جائے۔مگر اس کا مطلب یہ نہ خیال کیا جائے کہ ہر شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف دی جاوے گی کیونکہ
 لایکلف اللہ نفسا الاوسعھا
بلکہ یہ بات ضروری ہوگی کہ ہر شخص اپنی طاقت کے موافق کرے۔جیسا کہ ترکوں پر ضروری ہے وہ اپنی طاقت کے مواقف مقابلہ کریں،اسی طرح ہندوستان والوں پر ضروری ہے کہ وہ اپنی طاقت کے مطابق مقابلہ کریں۔اس لیے یہ صورت ابتدا ءًاختیار کی گئی کہ امن اور شائستگی کے ساتھ ہندوستان میں قانون کی حد میں رہ کرمقابلہ کیا جاوے اور اس کے لیے صورتیں پیدا کی جاویں۔
چنانچہ اب تک جو کچھ سعی کی گئی ہے اورکوشش کی گئی ہے وہ اس بات کی تھی کہ قانون کی حد میں رہ کر مقابلہ کیا جائے اور اس کی صورتیں تجویز کی گئیں جوکہ آپ حضرات نے مختلف جلسوں میں سن لی ہوں گی۔
مگر آج یہ صورت پیش آگئی ہے کہ خوف کیا جاتا ہے اورانگلینڈسے اعلان کیاجاتا ہے کہ وہ انگوراگورنمنٹ کو جو ایک اکیلی گورنمنٹ مسلمانوں کی باقی رہ گئی ہے اور اس کے ہاتھ میں کسی قدر قوت ہے،جس کو ایک مدت سے یونان ہر طرح سے پیس رہا ہے،جس میں یونانیوں کے مظالم اس درجہ کو اور اس حد تک پہنچ گئے ہیں جس کو وحشیوں کی قومیں بھی کسی طرح سے روا نہیں رکھ سکتی ہیں ،اس میں برطانیہ اور متحدہ فوجیں کسی قسم کے احتجاج کی آوازیں بلند نہیں کرتی ۔
مگر آج اس کے سوا بھی خوف کیا جاتا ہے کہ وہ انگورا گورنمنٹ کو اعلان جنگ دینا چاہتی ہیں۔پھر کیا اس صورت میں مسلمانوں کا فرض یہی ہوگا جیسا پہلےسے معاملہ کرتے چلے آئے ہیں اسی طرح معاملہ کرتے رہیں؟
******
نوائے افغان جہاد جمادی الاول۱۴۳۹ھ جنوری۲۰۱۸


Forward from: اسلامی دنیا




اہم نوٹ❗️
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته
#مؤسسةـالملاحم کی جاب سے نشر ہونے والی ویڈٰو
«أسرار وأخطار ورحيل أخيار »
اپنے موضوع کے اعتبار سے نہایت اہم ہے ۔اس ویڈٰو کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے باطل قوتیں اس ویڈٰو کو انٹرنیٹ سے حذف کررہی ہے ۔
جس طرح باطل نظریات کے لوگ اس ویڈیو کے پھیلنے کے راستے میں رکاوٹ پیدا کررہے ہیں تو آپ پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ آپ بھی اپنی قدرت کے مطابق اس ویڈیو کو انٹرنیٹ پر زیادہ سے زیادہ اپلوڈ کریں ۔اور اسے زیادہ سے زیادہ نشر کرکے باطل نظریات کے لوگوں کو خائب اور خاسر ہونے دیں


Forward from: اسلامی دنیا
کہاں یہ فخرِ امت، راحتیں پہنچانے والے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام اور کہاں وہ پست دماغ لوگ جو ان جیسوں کو تخریب کار اور خون کے پیاسے قرار دیتے ہیں۔سچ یہ ہے کہ استاذ اور ان جیسے دیگر قائدین و مجاہدین تو اپنے ان دشمنوں کے بھی خیر خواہ ہیں کہ ظالم کی مدد اس کا ہاتھ روک کر کرتے ہیں۔
اس ملاقات میں، کچھ دعوتی امور طے ہوئے جن کو طے کرنے والوں میں استاذ، مرشد اور ایک اور اسیر قائدِ جہاد شامل تھے۔یہاں یہ موضوع طے ہوا کہ اپنی محبوب امت کے سامنے اس بات کو اس کے مجاہد بیٹے واضح کریں کہ وہ جہاد میں کیوں شامل ہوئے؟
بقولِ شیخ ابو مصعب السوری رحمہ اللہ کہ ہماری دعوت آج اجنبی ٹھہری ہے۔اس اجنبیت و غربت کو ختم کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ مزید اجنبی پیدا کیے جائیں۔مزید اجنبی ہوں گے تو ایک معاشرہ وجود میں آئے گا اور پھر کچھ اجنبیت نہ رہے گی۔
استاذ کی یہ مجلس اپنے اختتام کو پہنچی۔اللہ پاک ہمارے لیے خیر کا ارادہ فرما لیں، ہمیں اپنا بنا لیں اور ہمارے ہو جائیں۔اللہ پاک مثلِ استاذ ہمیں بھی سعادت و شہادت کی منزلیں بطریقِ احسن طے کرنے والا بنائیں،نحسبہ کذلک۔آمین یا ربّ العالمین۔
و صلی اللہ علی سیدنا و حبیبنا و قرۃ اعیننا محمد و علی آلہ و صحبہ و ذریتہ و من تبعھم باحسان الی یوم الدین۔
و آخر دعوانا ان الحمدللہ ربّ العالمین۔
(جاری ہے، ان شاء اللہ)
٭٭٭٭٭
نوائے افغان جہاد جمادی الاول۱۴۳۹ھ جنوری۲۰۱۸


Forward from: اسلامی دنیا
تو ایسا عالم صحیح عالم ہے کہ فقط اپنی علمی ذات اور اپنی علمی یادداشت پر فتویٰ نہیں دیتا۔
ذکر چل رہا تھا استاذ سے جاسوس کے بارے میں مسئلہ پوچھنے کا۔’پوچھ کر بتاؤں گا‘، کہنے کے بعد استاذ نے کہا کہ جس بھائی نے دورانِ تفتیش اس شخص کو جسمانی سزا دی ہے تو وہ بھائی فتویٰ معلوم ہو جانے تک اپنے لیے اور جس کو سزا دی ہے اس کے لیے استغفار کرے اور نادم رہے۔ساتھ میں اگر ممکن ہو تو سزا پانے والے کو کوئی تحفہ وغیرہ بھی بھجوائے۔
یہ کہہ کر استاذ نے اپنی بات کو ختم کیا۔حسبِ تعلقِ محبت سینے سے لگایا، پیار کیا، سلام کیا اور رخصت کیا کہ مصعب بھائی کو بھیج دیا جائے۔یہ تھی استاذ سے راقم کی چوتھی ملاقات۔ استاذ نے جو فتویٰ پوچھ کر بتانے کو کہا تھا وہ تو سفری مشکلات وغیرہ کے سبب کوئی چار یا چھ ماہ بعد معلوم ہوا، لیکن اسی مجلسِ استاذ میں اس کا ذکر کر دینا صائب ہے۔مجھے حرف بہ حرف تو یاد نہیں لیکن اس استفتاء کا جواب یہ تھا کہ اگر اس شخص کو جاسوسی کے قوی گمان اور شہادتوں کی بنیاد پر اٹھایا گیا تھا تو یہ مخصوص ساتھی جو اس جاسوس کو سزا دینے والا ہے کا ذمہ نہیں، البتہ مخصوص ساتھی استغفار ضرور کرے۔
در اصل یہ مسئلہ ایک نیا مسئلہ ہے۔ماضی کی جنگوں کی ہیئت ایسی نہ ہوتی تھی جیسی آج کی جنگوں کی ہے۔نہ کبھی ماضی میں قومی ریاستیں اور قومی افواج تھیں جو کفار کی کاسہ لیس ہوں۔اسلامی نظام قائم ہوتا تھا اور اسلامی فوج ہوا کرتی تھی، نظامی اندازِ جنگ تھا۔اب کی جنگوں میں سب مدغم ہے کہ مسلمان بھی کفار کے لیے جاسوسی کرتے ہیں۔ساتھی ہی یہ کہ موجودہ جنگوں میں اکثر حصہ انٹیلی جنس کارروائیوں کا ہے جس میں بظاہر مسلمان بھی اہلِ اسلام کے خلاف جنگ میں ملوث ہیں۔اس پر قائدِ جہاد شیخ حسن قائد المعروف شیخ ابو یحییٰ اللیبی رحمہ اللہ کی ایک مستقل تصنیف ہے جو راقم کو عربی یا اردو میں انٹرنیٹ پر جزوی سی تلاش کے بعد نہیں مل سکی۔البتہ اس کا انگریزی ترجمہ ہے جو الفجر میڈیا سنٹر کی طرف سے انٹر نیٹ پر موجود ہے اور اس کا نام ہے’Guidance on the Ruling of the Muslim Spy‘۔سو اس مسئلہ کا سارا تفصیلی جواب اس کتاب میں موجود ہے، واللہ اعلم۔
یہاں چوتھی ملاقات ختم ہوئی جس کا مقام ’میران شاہ‘تھا۔راقم کی استاذ سے پانچویں ملاقات مرشد کے جہادی مرکز میں ہوئی جہاں بندہ مرشد کی تشکیل میں ان شاء اللہ آخری سانس تک داخل ہونے کے لیے،بحکمِ استاذ آیا تھا۔رات کا وقت تھا جب استاذ تشریف لائے۔وہی مسکراہٹیں، وہی بشاشت۔وہ مجلس اور اس کے بعد کی ساری مجالس بحمداللہ اتنی لا تعداد ہیں کہ ان کا ہر ہر جزئیہ اب اس ناکارہ کے ذہن میں نہیں۔البتہ جو یاد ہے تو وہ بھی ایک پورا سمندر ہے، اللہ کرے کہ یہ سب سپردِ قرطاس ہو جائے اور میری اصلاح و فوز کا زینہ بن جائے، آمین۔
استاذ آئے تو کچھ لمحے ہمارے پاس بیٹھ کر، قضائے حاجت کے لیے چلے گئے۔جب واپس لوٹے تو وہ لمحہ مجھے بالکل نہیں بھولتا۔بلکہ وہ میرے لیے اکثر ہی مشعلِ راہ رہتا ہے۔اکثر ہی راقم کو قضائے حاجت کے بعد استاذ کا وہ عمل یاد آتا ہے۔استاذ آئے تو ان سے خوشبو آرہی تھی۔خوشبو اتنی تھی کہ سب نے محسوس کی اور مرشد چونکہ استاذ کے بچپن کے دوست تھے اس لیے ان کا اور ہی بے تکلفی کا تعلق تھا فوراً خوشبو کی بُو کے بارے میں بولے ’رُوح افزا!‘ یعنی خوشبو روح افزا کے مشروب جیسی تھی، جس پر استاذ ہنس دیے۔
ذرا ٹھہر کر سوچئے۔قضائے حاجت سے لوٹ کر، بشری تقاضے پورے کر کے لوٹتے ہوئے بندے سے چلیں بد بُو نہ بھی آئے تو خوشبو کم از کم نہیں آتی۔اور میں نے اکثر ہی اس کے بعد محسوس کیا کہ استاذ جب بھی قضائے حاجت سے لوٹتے تو ان سے خوشبو آ رہی ہوتی۔ ماجرا یہ ہے کہ استاذ بیت الخلاء سے نکلنے سے قبل عطر لگا لیتے، کہ عطر کی شیشی اور مسواک ان کی جیب میں عموماً ہوتی تھی۔استاذعطر اس لیے لگاتے کہ اگر قضائے حاجت کے بعد کوئی بدبُو کے آثار ہوں تو وہ خوشبو سے دب جائیں اور اللہ کے جن بندوں کے پاس وہ جا رہے ہیں انہیں تکلیف نہ پہنچے۔بلکہ تکلیف کیا ہونی بس راحت پہنچے کہ ہر لطیف و حسین شخص خوشبو کو محسوس کرنے کا لطف و ذوق رکھتا ہے۔ذرا غور کیجیے کہ یہ کیسےاللہ والے تھے جو اتنی چھوٹی چھوٹی چیزوں کا خیال کرتے تھے۔جو مسلمانوں کو ہمیشہ راحت پہنچانے کے لیے کوشاں رہتے۔سچ ہے کہ یہی راحت پہنچانے کا جذبہ ان حساس و لطیف دِلوں کو میادینِ جہاد میں لے آتا ہے جہاں یہ اپنی راحتوں اور خوشیوں کو تج کر اللہ کی ساری مخلوق کو راحت و خوشی پہنچانے کے لیے… راحتوں اور خوشیوں کے دشمنوں؛سختیوں اور مشکلوں کے ساتھیوں ، شیطان اور اس کے حواریوں کے خلاف صف آراء ہو جاتے ہیں۔
استاذ اُن اہلِ حق علماو مجاہدین کے قائد تھے جو عزت و خونِ مسلم کی حفاظت کے حریص رہتے کہ عزت و خون کی حفاظت تو بڑی چیز ہے، وہ تو ان تک اپنے سے متعلق کوئی بدبُو بھی نہ پہنچنے دیتے تھے۔


Forward from: اسلامی دنیا
تو انہی اصحاب کا عزم لے کر اس راستے میں مزید ڈٹ گئے ہیں کہ آؤ رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم جس کی خاطر قربان ہوئے ہم بھی ہو جائیں۔صحابہؓ کے بیٹو! سلام تم پر!
...........................................
امنیت کی بات کرنے کے بعد استاذ نے کہا کہ ہم آپ کو ظہیر بھائی کے سپرد کر رہے ہیں۔آپ نے ان کی خدمت کرنی ہے۔ان کے کپڑے دھونے ہیں۔ان کے ساتھ رہنا ہے، جو کام وہ کہیں تو وہ کرنا ہے۔
یہ کہہ کر استاذ نے مجھے جانے اور مصعب بھائی کو بھیجنے کا کہا۔اس سے پہلے کہ میں گاڑی سے نکلتا مجھے ایک اہم سوال یاد آیا جو استاذ سے کرنا تھا۔کچھ بھائیوں کی تشکیل ایک مشتبہ جاسوس سے تفتیش پر کی گئی تھی۔ان میں سے ایک بھائی نے مجھ سے یہ سوال استاذ سے پوچھنے کا کہا تھا اور یہ میں نے دریافت کیا۔ایک شخص کو اٹھایا گیا تھا جس پر ڈرون حملوں میں معاونت کے لیے، جاسوسی کا الزام تھا۔پھر اس کو ایک مرکز میں رکھا گیا۔نیز اس کو جسمانی سزا دی گئی۔بعد میں تفتیش و تحقیق سے معلوم ہوا کہ وہ شخص جاسوس نہیں تھا۔ اب یہاں دو سوالات تھے۔اولاً اس شخص کو اٹھایا تو کن بنیادوں پر؟ ثانیاً اس شخص کو جسمانی سزا دینے والے بھائی اب کیا کریں، کیا انہیں بدلہ لینے کے لیے پیش ہونا چاہیے؟
اسی کی ذیل میں یہ نکتہ بھی واضح رہے جیسا کہ ہم نے علماء سے سنا ہے کہ شریعتِ اسلامیہ میں بس کسی مسلمان کو جاسوسی کے شبہہ میں نہیں اٹھایا جاتا اور نہ ہی کسی مسلمان کے بارے میں یہ بدگمانی کی جاتی ہے کہ یہ شخص جاسوس ہو گا، کہ مسلمانوں میں سے کفار کے لیے جاسوسی کرنے والا شخص تو غدار ہو گا اور مومن کے بارے میں یہ گمان تو بہت بری بات ہے۔سو اس بات کا جواب آئندہ سطور میں ان شاء اللہ موجود ہے۔
استاذ رحمہ اللہ نے یہ سوال سنا اور میں نے دیکھا کہ ان کے چہرے پر ایک مخصوص تعجب اور فکر تھی، جو آئندہ کے مہ و سال میں کئی بار دیکھی، لیکن یہ پہلی بار تھا۔استاذ نے کچھ پریشانی ، کچھ جھنجھلاہٹ، کچھ عجیب سی کیفیت کا اظہار اپنے چہرے اور جسم کے تاثرات سےکیا۔پھر اپنی ڈائری نکالی اور کچھ لکھنے لگے۔پھر نہایت متفکر لہجے میں مگر دھیمی سی مسکراہٹ کے ساتھ کہا کہ میں پوچھ کر بتاؤں گا۔
ابھی آگے استاذ کی بات جاری ہے لیکن یہاں رک کر کچھ تبصرہ کرنے کی ضرورت ہے۔ استاذ ایک بہترین عالمِ دین تھے اور اس بات کو میرے جیسے کی گواہی نہیں چاہیے۔استاذ کا عمل، خصوصاً جہادی اعمال اور قتالی کارروائیاں، ان کی تصانیف اور اہلِ علم کی ملاقاتوں کے بعد ان کے بارے میں گواہیاں اور ان کے متعلق تاثرات، علوم و تفقہِ استاذ پر کافی دلیل ہیں۔افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ کئی لوگوں نے ان کو کبھی عالم تسلیم نہیں کیا۔وہ اکثر ان کی پِیٹھ پیچھے ان کے عالم نہ ہونے کی طعنہ زنی کرتے رہے۔مولانا قاری محمد طیب صاحب قاسمی،مہتمم دار العلوم دیوبند فرماتے ہیں کہ ہمارے علمادو نسبتوں سے ہیں یا تو انہوں نے باقاعدہ کسی مدرسے میں علم و تعلم کا سفر طے کیا ہوتا ہے یا پھر وہ کسی استاذ کے پاس بیٹھ کر علمِ دین حاصل کرتے ہیں۔
ہم یہ بات وقت کے جید حنفی و سلفی علماسے بار ہا سن چکے ہیں کہ استاذ کا علم و تفقہ بتاتا ہے کہ وہ ایک بہترین عالمِ دین تھے۔اسی طرح حنفی و سلفی ہر دو طرف کے علماء اس بات کو جانتے ہیں کہ استاذ نے وقت کے بڑے بڑے مشائخ سے علمِ دین حاصل کیا۔ان مشائخ میں حکیم الامۃ شیخ ایمن الظواہری حفظہ اللہ، شیخ مصطفیٰ ابو یزید ؍ شیخ سعیدؒ، شیخ عطیۃ اللہ اللیبیؒ، شیخ ابو یحییٰ اللیبیؒ، شیخ منصور شامیؒ، شیخ ابو دجانہ پاشا ؒ، استاذ کے رفیق و امیر مولانا عاصم عمر حفظہ اللہاور استاذ کے رفیق و حبیب مولانا سعید اللہ ؒوغیرہ شامل ہیں۔یہ وہ چند نام ہیں جنہیں راقم جانتا ہے یقیناً دیگر مشائخ و علماء بھی اس فہرست میں شامل ہوں گے۔
اس کے ساتھ جو مزید بات استاذ کے اس جملے کے ’پوچھ کر بتاؤں گا‘سےمعلوم ہوتی ہے وہ ہے استاذ کی تواضع۔مجھے میرے ایک اور استاد نے بتایا کہ علم کے ساتھ انسان میں تکبر آتا ہے کہ علم کی نسبت اللہ پاک سے ہے اور وہ ذاتِ عالی ہیں۔سو طالبِ علم و علماء میں بھی علو کا مادہ آجاتا ہے۔سو اس علو و تکبر کو تزکیہ و احسان سے تواضع و انکساری میں بدلا جاتا ہے۔ حضرتِ استاذ کے مزاج میں یہ تواضع جا بجا نظر آتی تھی۔ایک مجلس میں ایک ساتھی نے جو بعد میں اپنی غلطی سے تائب ہو گیا ، استاذ سے پہلے ایک مسئلہ دریافت کیا اور جواب پانے پر گستاخی کی کہ یہ مسئلہ کسی عالم سے بھی پوچھ لینا چاہیے۔استاذ کے ماتھے پر ایک بھی شکن نہ پڑی اور انہوں نے خاموشی اور اشارے سے اس بھائی کی اس بات کی تائید کی کہ ہاں کسی عالم سے پوچھ لینا چاہیے۔اللہ پاک ہم سب کو تواضع اور بڑوں کے ادب کی نعمت سے نوازے، آمین۔
؏ ادب پہلا قرینہ ہے، محبت کے قرینوں میں
’پوچھ کر بتاؤں گا‘، حضرت تھانوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اگر کسی عالم سے کوئی مسئلہ پوچھا جائے اور وہ(جانتا ہو مگر) کہے کہ ’میں دیکھ کر بتاتا ہوں‘،

20 last posts shown.

74

subscribers
Channel statistics